Ticker

6/recent/ticker-posts

Ad Code

Responsive Advertisement

ترکی کے وزیر خزانہ کا استعفی: کیا اردوغان کے داماد باغی ہو گئے ہیں...

 دنیا میں اِن دنوں دو دامادوں کا ذکر زوروں پر ہے۔ ترک صدر رجب طیب اردوغان کے 42 سالہ داماد برات البیرق نے وزیر خزانہ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے، جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر جلد ہی وائٹ ہاؤس چھوڑنے پر مجبور ہوجائیں گے۔

برات اور جیرڈ کے درمیان دوستی بھی زیربحث ہے۔ برات نے صدر ٹرمپ کی بیٹی ایوانکا سے بھی دوستی کی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اردوغان صرف اپنے داماد کی دوستی کی بنیاد پر ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ ڈیل کرتے تھے۔

وزیر خزانہ سے برات کا استعفی جو بائیڈن کی امریکہ آمد سے بھی جوڑ کر دیکھا جا رہا ہے۔ جیرڈ کشنر صدر ٹرمپ کے سینیئر مشیر ہیں۔ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی میں جیرڈ کے اہم کردار کی بات کی جاتی ہے۔

مریکی کانگریس میں ٹرمپ کی ترکی کے بارے میں پالیسی پر تنقید کی گئی ہے۔ رواں سال ایک ٹی وی انٹرویو میں اردوغان نے برات اور کشنر کی دوستی کو امریکہ اور ترکی کے مابین 'بیک ڈور ڈپلومیسی' قرار دیا تھا..


ترکی کے متعلق ٹرمپ کی پالیسیاں چونکانے والی رہی ہیں۔ انھوں نے پہلے کے رپبلکن صدر سے بالکل مختلف راستہ اختیار کیا۔ ٹرمپ نے ترکی کے معاملے پر دو بار حیران کردیا۔ پہلی بار جب ٹرمپ نے شمالی شام سے امریکی فوجوں کو بلانے کا فیصلہ کیا۔

دوسری بار اس وقت پوری دنیا حیرت زدہ رہ گئی جب ٹرمپ نے ترک فوجیوں کو امریکی حمایت یافتہ کرد جنگجوؤں پر حملہ کرنے کی اجازت دی۔

ٹرمپ انتظامیہ نے ایران پر پابندیاں سخت کردی تھیں، لیکن ترکی کے سرکاری بینکوں نے ان پابندیوں کی خلاف ورزی کی لیکن امریکہ نے انھیں کوئی سزا نہیں دی۔ یہاں تک کہ ترکی میں روسی میزائل دفاعی نظام لگائے جانے کے باوجود ٹرمپ انتظامیہ خاموش رہی۔

ٹرمپ کے سابق قومی سلامتی کے مشیر جان آر بولٹن بھی کہہ چکے ہیں کہ ٹرمپ اکثر ذاتی تعلقات کو قومی مفادات کی راہ میں آنے دیتے ہیں۔ بولٹن نے کہا تھا کہ ٹرمپ کو ذاتی رشتوں اور قومی رشتوں میں کنفیوژن ہے۔

بولٹن نے کہا کہ روس سے اسلحہ کی خریداری کے معاملے میں ٹرمپ ترکی پر پابندی لگانے میں دلچسپی نہیں رکھتے تھے۔

نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق روسی میزائل اور بینکوں پر پابندی جیسے دوسرے معاملات میں اردوغان جب بھی پھنسے انھوں نے اپنے داماد برات اور ٹرمپ کے ترک بزنس پارٹنر محمد علی یلسندوغ کو کشنر کے ذریعے وہائٹ ہاؤس بھیج دیا..


اپریل میں برات ٹرمپ انٹرنیشنل ہوٹل میں منعقدہ ایک کانفرنس میں آئے تھے۔ اس کانفرنس کا اہتمام ٹرمپ کے ترک بزنس پارٹنر محمد علی نے کیا تھا۔

اسی دورے میں جیریڈ کشنر نے صدر ٹرمپ سے اوول آفس میں برات کی ملاقات کرائی تھی ملاقات اور روس سے اسلحہ کی خریداری کے معاملے میں ترکی پابندی سے بچ گیا۔

ٹرمپ اور اردوغان جس طرح سیاست کرتے ہیں وہ فطری شراکت دار نہیں ہوسکتے ہیں۔ اردوغان اسلامی سیاست کا پرچم بلند کرنے والے ہیں اور انھیں محسوس ہوتا ہے کہ مغرب زوال پزیر ہے۔

دوسری طرف ٹرمپ جارح قوم پرست ہیں اور مسلمانوں کے متعلق کئی بار تعصب کا شکار رہے ہیں۔

یہاں تک کہ ٹرمپ کی اردوغان کے سب سے بڑے دشمنوں سے دوستی ہے۔ اس میں سعودی عرب، مصر، متحدہ عرب امارات اور اسرائیل شامل ہیں۔ ٹرمپ کے داماد جیریڈ کشنر کی دوستی سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے بھی ہے۔

ٹرمپ ٹاور استنبول میں بھی ہے اور ٹرمپ سنہ 2012 میں اس کا افتتاح کرنے گئے تھے۔ اسی دورے میں ٹرمپ نے کہا تھا: 'میری بیٹی کو ترکی بہت پسند ہے۔ اسے استنبول بھی پسند ہے۔ وہ یہاں آکر ہمیشہ خوش رہتی ہے اور کئی بار یہاں آچکی ہے..


Post a Comment

0 Comments